
سورۃ الأنبیاء قرآن پاک کی 21ویں سورت ہے، جو مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، اس سورت میں متعدد انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر موجود ہے، جن کی سیرت اور جدوجہد کو عبرت، رہنمائی، اور حوصلہ کے لیے بیان کیا گیا ہے۔
حافظ امتیاز الحق دامت برکاتہم العالیہ نے اس سورت کی تفسیر میں انبیاء کے قصص کو عام فہم انداز میں پیش فرمایا، تاکہ سننے والے نہ صرف سیرتوں سے روشنی حاصل کریں بلکہ اپنے ایمان کو تازہ کر سکیں۔
اہم موضوعات:
قیامت کی تیاری – سورت کے آغاز میں ہی قیامت کا ذکر ہے، جو قریب ہے لیکن لوگ غفلت میں ہیں۔
انبیاء کی جدوجہد – حضرت نوح، ابراہیم، لوط، داؤد، سلیمان، ایوب، یونس، زکریا، یحییٰ اور مریم علیہم السلام کے حالات کا بیان۔
توحید و رسالت کی دعوت – انبیاء کی تعلیمات کا مرکزی پیغام: اللہ کی وحدانیت اور اس کے حکم کی پیروی۔
اللہ کی قدرت – آسمان و زمین کی تخلیق، کائناتی نظام اور انسان کی کمزوری کو نمایاں کیا گیا ہے۔
رحمٰن کا پیغام – سورت کے اختتام پر اللہ کی رحمت، نصیحت اور تنبیہات کو اُجاگر کیا گیا ہے۔
خلاصہ:
یہ سورت ہمیں بتاتی ہے کہ تمام انبیاء کا پیغام ایک تھا — توحید، صبر، دعوت، اور اللہ پر بھروسا۔ حافظ امتیاز الحق دامت برکاتہم نے انبیاء کی زندگیوں کو ایسے انداز میں بیان فرمایا ہے جو سامعین کے دلوں میں اتر جائے۔
یہ تفسیر نہ صرف علمی ہے بلکہ عملی زندگی میں تبدیلی کا ذریعہ بھی ہے۔