
پیر طریقت، رہبر شریعت صوفی با صفا سلطان العارفین حضرت صوفی حق واسع رحمۃ اللہ علیہ
حضرت صوفی حق واسع ؒ کا شجرہ نسب عظیم روحانی بزرگ حضرت بابا بالے شاہ سرکارؒ (نارووال) سے جا ملتا ہے۔ آپؒ کی پیدائش 15 نومبر 1950 میں ساتووال گاؤں ضلع نارووال میں ہوئی۔ آپؒ نے اپنی دنیاوی تعلیم لاہور شہر میں مکمل فرمائی۔ آپؒ کو روحانی سلاسل قادریہ،چشتیہ، قلندریہ، ابولعلالیہ، جہانگیریہ، شکوریہ سے فیضِ روحانی عطا ہوا۔ آپؒ نے اپنے آستانہ پاک میں رشد و ہدایت کا سلسلہ قائم فرمایا۔ دینی حوالے سے بابا جی سرکارؒ کا مطالعہ بےحد وسیع تھا۔ آپؒ اپنی مجلس میں نہ صرف ظاہری بلکہ باطنی علوم پر بھی گفتگو فرمایا کرتے ۔ یہی وجہ تھی کہ روحانیت کے متلاشی لوگوں کا ایک ہجوم آستانہ پاک میں موجود رہتا۔ جو کہ اپنے علم کی پیاس بجھاتے اور قلبی سکون حاصل کرتے۔مختلف مذاہب اور فرقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ آپؒ کی بارگاہ میں اپنی اصلاح و رہنمائی کی غرض سے حاضر ہوتے۔ ایک بہترین مجاہدِ اسلام اور اولیائے کاملین کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے بابا جی سرکارؒ نے زندگی بھر شیطانی قوتوں اور دینِ اسلام کے دشمنوں سے جہاد کیا۔ محبتِ رسول اللہﷺ کو فروغ دیا اور عشق کی شمعیں ہمارے دلوں میں روشن فرمائیں۔ 7 جنوری 2003ء، 3 ذیقعدہ، بروز منگل بعد از نمازِ عشاء ایک مردِ قلندر ایک درویش سچے عاشقِ رسولﷺ اپنی منزلِ مراد پا گئے۔ لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے آپؒ کے جنازے میں شرکت کی۔ آپؒ کا مزار شریف ایک روحانی بزرگ حضرت ایشانؒ کے مزار اقدس کی پچھلی جانب واقع ہے۔
بابا جی حضرت صوفی حق واسعؒ کی ہمیشہ سے خواہش تھی کہ وہ اسلامی تعلیمات کے فروغ، قرآن و حدیث کے علم کو پھیلانے کے لیے ایک مثالی ادارہ قائم کر یں۔ آپؒ کے وصال کے بعد آپؒ کے سجادہ نشین صاحبزادہ حافظ امتیاز الحق دامت برکاتہم العالیہ نے ادارہ جاء الحق کی بنیاد رکھی۔ آج اس ادارہ میں 300 سے قریب بچے قرآن پاک ناظرہ و حفظ، قرأت،حدیث، نعت و نقابت کا علم حاصل کر رہے ہیں۔ اس میں تعلیمی نشستیں منعقد کی جاتیں ہیں اس کے علاوہ گیارہویں شریف کی ماہانہ محافل اور ہرجمعرات کو ذکر کی محفل اور ہفتہ کو خواتین کی تربیتی محفل کا بھی اہتمام کیا جاتاہے۔ یہ بابا جی حضرت صوفی حق واسعؒ کا فیضانِ نظر اور صاحبزادہ صاحب کی انتھک محنت اور قائدانہ صلاحیتوں کا ہی نتیجہ ہے کہ رسالہ “انوارِ حق” اور بہت سی کتب اور آرٹیکلز آج تک آستانہ پاک کی جانب سے لکھے جا چکے ہیں، اور کئی مضامین و کتب پر کام جاری ہے۔

